وزن کم کرنے کا طریقہ
ورزش وہ کچھ تو نہیں کرتی جو آپ چاہتے ہیں اور نہ ہی کوئی معجزہ دکھا سکتی ہے۔ لیکن مسلسل پانی پڑنے سے تو پتھر میں بھی سوراخ ہوجاتا ہے۔ بالکل اسی طرح ورزش آپ کے جسم کو ٹھوس‘ تندرست اور توانا رکھتی ہے۔
وزن گھٹانے کیلئے جو ورزش اختیار کی جاتی ہے اس کے ساتھ ڈائٹنگ بہت ضروری ہے۔ خواتین اپنی بڑھتی ہوئی عمر سے متعلق اکثر متفکر رہتی ہیں لہٰذا اپنی بڑھتی ہوئی عمر کے عمل کو سست کرنا باقاعدہ ورزش کے اختیار میں ہی ہے۔ اگرچہ ورزش کے فوائد تو بے شمار ہیں مگر ان میں سے چند ایک یہ ہیں کہ ورزش جسم کو ٹھوس بناتی ہے۔ عمر بڑھنے کے عمل کو قدرے گھٹا دیتی ہے نظام ہضم درست رہنے لگتا ہے۔ جسم خوبصورت ہوجاتا ہے اور دل کے عارضے سے نجات میں مدد ملتی ہے۔ دوران خون بڑھ جاتا ہے‘ جوڑوں کی تکالیف کو یکسر ختم کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ گردوں کو بہتر کام کرنے کے قابل بناتی ہے۔ ورزش کی بدولت آپ خود کو تندرست و توانا محسوس کرنے لگتے ہیں۔ آپ کے اعصاب پر اچھا اثر پڑتا ہے۔ اگر آپ نے تیس اور چالیس سال کی عمر کے دوران ورزش شروع کی ہے تو ایسے میں آپ کو روزانہ آدھا گھنٹہ ورزش کرنے کی ضرورت ہے۔ آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ بہت عرصہ تک یعنی ساٹھ پینسٹھ سال کی عمر تک آپ خود کو ویسا ہی محسوس کریں گی جیسا آپ خود کو تیس سال کی عمر میں محسوس کرتی ہیں۔
بچوں سے سبق سیکھیں:آپ نے کبھی غور کیا ہے کہ بچے ہر وقت کھیلتے کودتے رہتے ہیں اورکبھی چین سے نہیں بیٹھتے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ نہ صرف توانا دکھائی دیتے ہیں بلکہ تندرست بھی رہتے ہیں۔ بڑے ہوکر یہی بچے سست پڑجاتے ہیں کھیلنے کودنے کی عادت جاتی رہتی ہے۔ اور اس بنا پر اپنی فرحت اور تازگی کھودیتے ہیں۔ اس کی بڑی وجہ یہ ہے ان کے اوقات کار میں نمایاں فرق آجاتا ہے۔ لیکن اگر وہ اس عمر میں سمجھتے ہیں کہ کھیل کود نہیں سکتے تو کم از کم ورزش تو کرسکتے ہیں۔ انسان اپنے اوپر بڑھاپا خود طاری کرتا ہے۔ جس طرح کسی مشین کو استعمال کرتے ہیں تو وہ چلتی رہتی ہے لیکن جب بند کردیں تو اس میں زنگ لگ جاتا ہے۔ اسی طرح جب تک انسان چلتا پھرتا رہتا ہے تندرست رہتا ہے اور جیسے ہی اپنے آپ کو ڈھیلا چھوڑتا ہے تو بوڑھا ہوجاتا ہے۔ کبھی بھی انسان کو ٹھوس قوت ارادی اور نظم و نسق کی ضرورت ہوتی ہے جس کے بعد وہ آہستہ آہستہ اپنی مشق کا دورانیہ بڑھاتا جاتاہے۔ مشق کیلئے کسی بھی ورزش کو فوراً نہیں شروع کرنا چاہیے بلکہ بڑھاتا جائے۔ ایک دم سے زیادہ ورزش آپ کیلئے نقصان دہ بھی ہوسکتی ہے۔ ہوسکتا ہے آپ کی کمر میں درد شدید ہوجائے اور پٹھے کھینچ جائیں۔
ورزش کا اصول:لہٰذا ورزش کرنے کیلئے مندرجہ ذیل طریقے اپنائیں۔ اس سے نہ صرف آپ تندرست و توانا رہیں گے بلکہ کسی قسم کے جسمانی نقصان کا احتمال بھی نہیں رہے گا۔
پاؤں کی جانب جھکیں اور اپنے دونوں ہاتھ زمین پر لگائیں۔ پھر سیدھی کھڑی ہوں اور بائیں طرف یہ عمل دہرائیں۔ خیال رہے کہ دونوں گٹھنے نہ مڑیں اور کہنیاں بھی نہ مڑنے پائیں۔ ہاتھوں کی ہتھیلیوں کو زمین پر لگانے کی کوشش کریں۔
پیٹ کیلئے یہ ورزش بہت اچھی ہے۔ عموماً خواتین کو بڑھے ہوئے پیٹ کے بہت سے مسائل درپیش ہوتے ہیں اور وہ اس سے نجات کیلئے طرح طرح کے ٹوٹکے استعمال کرتی رہتی ہیں۔ ایسی خواتین کو چاہیے کہ زمین پر بائیں طرف کی کروٹ پر لیٹ جائیں اور اپنا تمام وزن بائیں کہنی پر ڈال لیں۔ اپنا دایاں گھٹنا پیٹ کے ساتھ لگائیں اور اب بائیں ٹانگ کو اٹھا کر سیدھا کریں۔ جہاں تک ہوسکے اپنا دایاں ہاتھ بھی دائیں ٹانگ کی طرف کھنچیں یہ عمل ایک سائیڈ پر تین دفعہ دہرائیں پھر دوسری طرف بھی یہی عمل کریں۔
بائیں طرف لیٹ کر اپنا وزن بائیں کہنی پر ڈالیں اوردائیں ٹانگ اور دایاں ہاتھ دونوں اوپر کی طرف اٹھائیں اور کھنچاؤ محسوس کریں پھر دائیں طرف کی کروٹ پر لیٹ کر بائیں ٹانگ اور ہاتھ اوپر اٹھائیں۔
زمین پر بالکل سیدھا لیٹیں۔ پھر کمر کو اٹھا کر دونوں ہاتھوں پر رکھیں اور ٹانگوں کو اندر کی طرف کھینچ کر انگوٹھوں پر توازن قائم کریں۔ زمین سے صرف کہنیوں تک بازو اور پاؤں کی انگلیاں چھونی چاہئیں یہ ورزش رانوں اور پیٹ کیلئے نہایت مفید ہے۔ زمین پر سیدھی لیٹیں‘ کمر کو ہاتھوں پر رکھیں اور اپنا سارا جسم اوپر کو اٹھالیں۔ صرف کندھے زمین کو چھوئیں۔ بائیں ٹانگ کو سیدھا رکھیں اور دائیں ٹانگ کو موڑ کر پیٹ تک لائیں اور پاؤں کا رخ بائیں ٹانگ کے گھٹنے کی طرف رکھیں۔ اسی طرح دوسری ٹانگ کے ساتھ بھی یہی عمل دہرائیں۔ یہ ورزش کمر‘ بازو اور رانوں تینوں کیلئے نہایت مفید ہے۔ اگرچہ ذرا سی مشکل ہے لیکن کرتے رہنے سے آپ اس میں طاق ہوجائیں گی۔ دونوں ٹانگیں کھول کر زمین پڑھیں۔ بایاں بازو سر کے اوپر لے جاکر دائیں طرف کو مڑجائیں کہ کمر میں کھنچاؤ محسوس ہو۔ پھر دوسرا بازو اوپر لاکر بائیں طرف مڑجائیں۔
پٹھوں کیلئے نہایت مفید ورزش:یہ ورزش پیٹ کے پٹھوں کیلئے نہایت مفید ہے۔ اس کے لیے پہلے لیٹ جائیں پھر ہاتھ اور پاؤں دونوں کو کھینچتے ہوئے بیٹھنے کی کوشش کریں۔ پاؤں کے انگوٹھے اور ہاتھوں کی انگلیوں کو ایک ہی رخ کی طرف کھینچیں۔ ایک سیکنڈ تک رکیں پھر لیٹ جائیں اب دوبارہ کریں۔ پہلے بائیں طرف کوشش کریں پھر دائیں طرف…!
اپنی بائیں طرف پر لیٹیں‘ سر اورکندھوں کو سیدھا رکھیں۔ اپنے جسم کا وزن بائیں ہاتھ پر رکھیں اور ہاتھ کو منہ کے سامنے رکھیں۔ اب اپنی سیدھی ٹانگ کو جہاں تک جاسکے اوپر لے جائیں اسی طرح سہ بارہ دفعہ کریں۔ یہی عمل دوسری طرف بھی دہرائیں۔
زمین پر الٹا لیٹیں‘ سر کو اٹھائیں اور دونوں بازوؤں کو آگے کی طرف باندھ لیں۔ اب کندھے سیدھے رکھیں۔ دونوں ٹانگیں اوپر کی طرف اٹھائیں۔ اس کے ساتھ اپنا اگلا جسم بھی تھوڑا سا اوپر اٹھائیں۔ ٹانگوں کو اوپر اٹھا کر اوپر نیچے ہلائیں۔ یہاں تک کہ آپ کچھ دنوں بعد دو دفعہ بغیر ٹانگیں لگائے ان کو ہلاسکیں۔ یہ ورزش کولہوں کیلئے بہت مفید ہے۔ اگرچہ اسے کرنے کیلئے شروع میں آپ کو تھوڑی مشکل کا سامنا کرنا پڑے گا۔
وزن گھٹانے کیلئے جو ورزش اختیار کی جاتی ہے اس کے ساتھ ڈائٹنگ بہت ضروری ہے۔ خواتین اپنی بڑھتی ہوئی عمر سے متعلق اکثر متفکر رہتی ہیں لہٰذا اپنی بڑھتی ہوئی عمر کے عمل کو سست کرنا باقاعدہ ورزش کے اختیار میں ہی ہے۔ اگرچہ ورزش کے فوائد تو بے شمار ہیں مگر ان میں سے چند ایک یہ ہیں کہ ورزش جسم کو ٹھوس بناتی ہے۔ عمر بڑھنے کے عمل کو قدرے گھٹا دیتی ہے نظام ہضم درست رہنے لگتا ہے۔ جسم خوبصورت ہوجاتا ہے اور دل کے عارضے سے نجات میں مدد ملتی ہے۔ دوران خون بڑھ جاتا ہے‘ جوڑوں کی تکالیف کو یکسر ختم کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ گردوں کو بہتر کام کرنے کے قابل بناتی ہے۔ ورزش کی بدولت آپ خود کو تندرست و توانا محسوس کرنے لگتے ہیں۔ آپ کے اعصاب پر اچھا اثر پڑتا ہے۔ اگر آپ نے تیس اور چالیس سال کی عمر کے دوران ورزش شروع کی ہے تو ایسے میں آپ کو روزانہ آدھا گھنٹہ ورزش کرنے کی ضرورت ہے۔ آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ بہت عرصہ تک یعنی ساٹھ پینسٹھ سال کی عمر تک آپ خود کو ویسا ہی محسوس کریں گی جیسا آپ خود کو تیس سال کی عمر میں محسوس کرتی ہیں۔
بچوں سے سبق سیکھیں:آپ نے کبھی غور کیا ہے کہ بچے ہر وقت کھیلتے کودتے رہتے ہیں اورکبھی چین سے نہیں بیٹھتے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ نہ صرف توانا دکھائی دیتے ہیں بلکہ تندرست بھی رہتے ہیں۔ بڑے ہوکر یہی بچے سست پڑجاتے ہیں کھیلنے کودنے کی عادت جاتی رہتی ہے۔ اور اس بنا پر اپنی فرحت اور تازگی کھودیتے ہیں۔ اس کی بڑی وجہ یہ ہے ان کے اوقات کار میں نمایاں فرق آجاتا ہے۔ لیکن اگر وہ اس عمر میں سمجھتے ہیں کہ کھیل کود نہیں سکتے تو کم از کم ورزش تو کرسکتے ہیں۔ انسان اپنے اوپر بڑھاپا خود طاری کرتا ہے۔ جس طرح کسی مشین کو استعمال کرتے ہیں تو وہ چلتی رہتی ہے لیکن جب بند کردیں تو اس میں زنگ لگ جاتا ہے۔ اسی طرح جب تک انسان چلتا پھرتا رہتا ہے تندرست رہتا ہے اور جیسے ہی اپنے آپ کو ڈھیلا چھوڑتا ہے تو بوڑھا ہوجاتا ہے۔ کبھی بھی انسان کو ٹھوس قوت ارادی اور نظم و نسق کی ضرورت ہوتی ہے جس کے بعد وہ آہستہ آہستہ اپنی مشق کا دورانیہ بڑھاتا جاتاہے۔ مشق کیلئے کسی بھی ورزش کو فوراً نہیں شروع کرنا چاہیے بلکہ بڑھاتا جائے۔ ایک دم سے زیادہ ورزش آپ کیلئے نقصان دہ بھی ہوسکتی ہے۔ ہوسکتا ہے آپ کی کمر میں درد شدید ہوجائے اور پٹھے کھینچ جائیں۔
ورزش کا اصول:لہٰذا ورزش کرنے کیلئے مندرجہ ذیل طریقے اپنائیں۔ اس سے نہ صرف آپ تندرست و توانا رہیں گے بلکہ کسی قسم کے جسمانی نقصان کا احتمال بھی نہیں رہے گا۔
پاؤں کی جانب جھکیں اور اپنے دونوں ہاتھ زمین پر لگائیں۔ پھر سیدھی کھڑی ہوں اور بائیں طرف یہ عمل دہرائیں۔ خیال رہے کہ دونوں گٹھنے نہ مڑیں اور کہنیاں بھی نہ مڑنے پائیں۔ ہاتھوں کی ہتھیلیوں کو زمین پر لگانے کی کوشش کریں۔
پیٹ کیلئے یہ ورزش بہت اچھی ہے۔ عموماً خواتین کو بڑھے ہوئے پیٹ کے بہت سے مسائل درپیش ہوتے ہیں اور وہ اس سے نجات کیلئے طرح طرح کے ٹوٹکے استعمال کرتی رہتی ہیں۔ ایسی خواتین کو چاہیے کہ زمین پر بائیں طرف کی کروٹ پر لیٹ جائیں اور اپنا تمام وزن بائیں کہنی پر ڈال لیں۔ اپنا دایاں گھٹنا پیٹ کے ساتھ لگائیں اور اب بائیں ٹانگ کو اٹھا کر سیدھا کریں۔ جہاں تک ہوسکے اپنا دایاں ہاتھ بھی دائیں ٹانگ کی طرف کھنچیں یہ عمل ایک سائیڈ پر تین دفعہ دہرائیں پھر دوسری طرف بھی یہی عمل کریں۔
بائیں طرف لیٹ کر اپنا وزن بائیں کہنی پر ڈالیں اوردائیں ٹانگ اور دایاں ہاتھ دونوں اوپر کی طرف اٹھائیں اور کھنچاؤ محسوس کریں پھر دائیں طرف کی کروٹ پر لیٹ کر بائیں ٹانگ اور ہاتھ اوپر اٹھائیں۔
زمین پر بالکل سیدھا لیٹیں۔ پھر کمر کو اٹھا کر دونوں ہاتھوں پر رکھیں اور ٹانگوں کو اندر کی طرف کھینچ کر انگوٹھوں پر توازن قائم کریں۔ زمین سے صرف کہنیوں تک بازو اور پاؤں کی انگلیاں چھونی چاہئیں یہ ورزش رانوں اور پیٹ کیلئے نہایت مفید ہے۔ زمین پر سیدھی لیٹیں‘ کمر کو ہاتھوں پر رکھیں اور اپنا سارا جسم اوپر کو اٹھالیں۔ صرف کندھے زمین کو چھوئیں۔ بائیں ٹانگ کو سیدھا رکھیں اور دائیں ٹانگ کو موڑ کر پیٹ تک لائیں اور پاؤں کا رخ بائیں ٹانگ کے گھٹنے کی طرف رکھیں۔ اسی طرح دوسری ٹانگ کے ساتھ بھی یہی عمل دہرائیں۔ یہ ورزش کمر‘ بازو اور رانوں تینوں کیلئے نہایت مفید ہے۔ اگرچہ ذرا سی مشکل ہے لیکن کرتے رہنے سے آپ اس میں طاق ہوجائیں گی۔ دونوں ٹانگیں کھول کر زمین پڑھیں۔ بایاں بازو سر کے اوپر لے جاکر دائیں طرف کو مڑجائیں کہ کمر میں کھنچاؤ محسوس ہو۔ پھر دوسرا بازو اوپر لاکر بائیں طرف مڑجائیں۔
پٹھوں کیلئے نہایت مفید ورزش:یہ ورزش پیٹ کے پٹھوں کیلئے نہایت مفید ہے۔ اس کے لیے پہلے لیٹ جائیں پھر ہاتھ اور پاؤں دونوں کو کھینچتے ہوئے بیٹھنے کی کوشش کریں۔ پاؤں کے انگوٹھے اور ہاتھوں کی انگلیوں کو ایک ہی رخ کی طرف کھینچیں۔ ایک سیکنڈ تک رکیں پھر لیٹ جائیں اب دوبارہ کریں۔ پہلے بائیں طرف کوشش کریں پھر دائیں طرف…!
اپنی بائیں طرف پر لیٹیں‘ سر اورکندھوں کو سیدھا رکھیں۔ اپنے جسم کا وزن بائیں ہاتھ پر رکھیں اور ہاتھ کو منہ کے سامنے رکھیں۔ اب اپنی سیدھی ٹانگ کو جہاں تک جاسکے اوپر لے جائیں اسی طرح سہ بارہ دفعہ کریں۔ یہی عمل دوسری طرف بھی دہرائیں۔
زمین پر الٹا لیٹیں‘ سر کو اٹھائیں اور دونوں بازوؤں کو آگے کی طرف باندھ لیں۔ اب کندھے سیدھے رکھیں۔ دونوں ٹانگیں اوپر کی طرف اٹھائیں۔ اس کے ساتھ اپنا اگلا جسم بھی تھوڑا سا اوپر اٹھائیں۔ ٹانگوں کو اوپر اٹھا کر اوپر نیچے ہلائیں۔ یہاں تک کہ آپ کچھ دنوں بعد دو دفعہ بغیر ٹانگیں لگائے ان کو ہلاسکیں۔ یہ ورزش کولہوں کیلئے بہت مفید ہے۔ اگرچہ اسے کرنے کیلئے شروع میں آپ کو تھوڑی مشکل کا سامنا کرنا پڑے گا۔
Download From Here
0 comments:
Post a Comment